Wednesday, November 23, 2011

ہم سفر


تمھارا نام کچھ ايسے مرے ہونٹوں پہ کھلتا ہے
اندھيري رات ميں جيسے
اچانک چاند بادلوں کے کسي کونے سے باہر جھانکتا ہے
اور سارے منظروں ميں روشني سي پھيل جاتي ہے
کلي جيسے لرزتي اوس کے قطرے پہن کر مسکراتي ہے
بدلتي رت کسي مانوس سي آہٹ کي ڈالي لے کے چلتي ہے
تو خوشبو کے دھاگے سے مرا ہر چاک صلتا ہے
تمہارے نام کا تارا مري سانسوں ميں کھلتا ہے
تمہيں کسي الجھن ہوني گمنام سي چنتا کے جادو ميں
کس سوچے ہوئے بے نام سے لمحے کي خوشبو ميں
کسي موسم کے دامن ميںکسي خواہش کے پہلو ميں
تو اس خوش رنگ منظر ميں تمہاري ياد کا رستہ
نجانے کس طرف سے پھوٹتا ہے
اور پھر ايسے مري ہر راہ کے ہم راہ چلتا ہے
کہ آنکھوں ميں ستاروں کي گزرگاہ ہيں سي بنتي ہيں
دھنک کي کہکشائيں سي
تمہارے نام کے ان خوشنما حرفوں ميں ڈھلتي ہيں
 کہ جن کے لمس سے ہونٹوں پہ جگنو رقص کرتے ہيں
تمہارے خواب کا رشتہ مري نيندوں سے ملتا ہے
تو دل آباد ہوتا ہے
مرا ہر اک چاک سلتا ہے
تمہارے نام کا تارا مري راتوں ميں کھلتا ہے

No comments:

Post a Comment